نئی دہلی،7ستمبر(ایس او نیوز/آئی این ایس انڈیا)دہلی میں واقع شاہی جامع مسجدکے امام احمدبخاری کواکتوبر 2004میں سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ کی طرف سے ذاتی طورپر دی گئی یقین دہانی پردہلی ہائی کورٹ نے سوال اٹھایاہے۔اس یقین دہانی میں سابق وزیراعظم نے امام کو بتایا تھا کہ جامع مسجد کو محفوظ عمارت نہیں ڈکلیئر کیا جائے گا۔واضح رہے کہ مرکزی حکومت کی اجازت کے بغیر محفوظ عمارت کااستعمال میٹنگ، استقبالیہ، کانفرنس یا تفریحی پروگراموں کو منظم کرنے کیلئے نہیں کیاجاسکتا۔
ہائی کورٹ اس معاملے میں یہ جاننا چاہتا ہے کہ سابق وزیر اعظم نے شاہی امام کو کن وجوہات سے خط لکھ کربھوسہ دلایااور یو پی اے 1حکومت نے کیوں فیصلہ کیا کہ جامع مسجدکو محفوظ عمارت قرارنہیں دیاجائے گا؟۔ ہائی کورٹ نے اس سے متعلقہ تمام دستاویزات منگوائے ہیں۔
یہ پہلی بار ہے کہ دہلی ہائی کورٹ نے ثقافتی وزارت سے اس فیصلے سے متعلق تمام فائلیں منگوائی ہے۔عدالت نے ہدایت دی ہے کہ وزارت نے معاملے سے متعلق تمام اصل دستاویزات فراہم کرائے۔دہلی ہائی کورٹ کی طرف سے منظور کردہ آرڈر، خاص طور پر سابق وزیراعظم کی طرف سے امام کو لکھے گئے خط کاذکرہے۔منموہن سنگھ نے اس خط کو 20اکتوبر، 2004کو لکھاتھا۔انگریزی اخباراکنامک ٹائمز کی خبروں کے مطابق عدالت نے یہ ہدایت سلیمان احمد خان کی طرف سے دی گئی درخواست پر سماعت کے دوران دی۔خان کا مطالبہ ہے کہ مسجد کو ایک محفوظ عمارت قراردیاجائے۔